Shopping cart

Ghar e Hira (Hira Cave) on Jabal Al-Nour غارِ حرا

غارِ حرا ایک مقدس اور تاریخی غار ہے جو مکہ مکرمہ کے قریب واقع جبل النور (روشنی کا پہاڑ) پر موجود ہے۔ یہ غار اسلام کی تاریخ میں ایک بے حد اہم مقام رکھتا ہے کیونکہ یہی وہ جگہ ہے جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلی بار وحی نازل ہوئی تھی۔

Ghar e Hira
Ghar e Hira | Hira Cave

مقام کی تاریخی حیثیت

غارِ حرا کی تاریخی اہمیت کا آغاز اُس وقت ہوتا ہے جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم، جو اپنی جوانی کے دور میں بھی بہت غور و فکر کرنے والے اور حق کی تلاش میں تھے، اس غار میں جا کر عبادت اور غور و فکر کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر جبل النور پر واقع اس غار میں دن رات گزارا کرتے، جہاں آپ خاموشی کے ساتھ دنیا کی حقیقتوں پر غور کیا کرتے تھے۔

وحی کی ابتدا

غارِ حرا وہ مقدس مقام ہے جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلی وحی حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے نازل ہوئی۔ یہ واقعہ اسلامی تاریخ میں ایک عظیم انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔ اس دن حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کا پیغام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا اور آپ کو اللہ کا نبی مقرر کیا۔

پہلی وحی کے الفاظ قرآن کریم کی سورۃ العلق کی ابتدائی آیات تھیں
“اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ۔ خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ۔ اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ۔ الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ۔ عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ۔”

غارِ حرا کی جغرافیائی اہمیت

غارِ حرا، جبل النور پر واقع ہے جو مکہ مکرمہ سے تقریباً 3 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ یہ پہاڑ اپنی مخصوص شکل کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے اور تقریباً 640 میٹر بلند ہے۔ غارِ حرا کا داخلی راستہ چھوٹا ہے اور غار کے اندر دو سے تین افراد کے بیٹھنے کی جگہ موجود ہے۔ یہ غار آج بھی زیارت کرنے والوں کے لیے کھلا ہے، اور ہر سال لاکھوں مسلمان اس مقدس مقام کی زیارت کرتے ہیں۔

زائرین کے لیے اہمیت

غارِ حرا ہر مسلمان کے لیے ایک مقدس مقام ہے، جہاں آ کر وہ اس مقام پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روحانی تجربات کو یاد کرتے ہیں۔ اس غار میں وقت گزارنا، عبادت کرنا اور قرآن کی تلاوت کرنا لوگوں کے لیے ایک روحانی تجربہ ہوتا ہے۔

روحانی اور تاریخی ورثہ

غارِ حرا نہ صرف ایک مقدس مقام ہے بلکہ یہ مسلمانوں کے لیے ایک روحانی ورثہ بھی ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں سے اسلام کا پیغام پوری دنیا میں پھیلنا شروع ہوا۔ اس غار کا ذکر اسلامی روایات میں بڑے احترام کے ساتھ کیا جاتا ہے، اور یہ مسلمانوں کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔

غارِ حرا: اسلام کی روشنی کا منبع

غارِ حرا ایک ایسی جگہ ہے جو نہ صرف اسلامی تاریخ میں بلکہ روحانیت کے عالمی منظرنامے میں بھی ایک خاص حیثیت رکھتی ہے۔ یہ مقام مسلمانوں کے لیے خدا کی رضا اور حق کی جستجو کا علامتی مرکز ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غار میں جو وقت گزارا، وہ دور ان کی زندگی کا نہایت اہم مرحلہ تھا، جس کے بعد انسانی تاریخ کا ایک نیا باب کھلا۔ اس کے علاوہ، اس مقام کی روحانی اور سماجی اہمیت صدیوں سے برقرار ہے، اور آج بھی زائرین کے لیے ایک بے حد پرکشش مقام ہے۔

غارِ حرا اور حضرت محمد ﷺ کی ابتدائی زندگی

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ابتدائی حصہ سادگی اور خلوص سے بھرپور تھا۔ آپ ﷺ اپنے بچپن سے ہی حق اور انصاف کے متلاشی تھے۔ آپ کو مکہ کی معاشرتی بے اعتدالیوں، ظلم و ستم اور بدعنوانی سے سخت نفرت تھی۔ ایسے وقت میں جب مکہ کے لوگوں میں بت پرستی اور اخلاقی برائیاں عام تھیں، حضرت محمد ﷺ حق کی تلاش میں خود کو تنہائی میں غور و فکر کرنے کے لیے وقف کر چکے تھے۔ غارِ حرا اسی حق کی تلاش کا مقام بن گیا جہاں آپ دن رات عبادت اور تفکر میں مصروف رہتے تھے۔

غارِ حرا: نزول وحی کے بعد

جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی نازل ہوئی، اس وقت آپ ﷺ کی عمر تقریباً 40 سال تھی۔ اس واقعے نے آپ ﷺ کو نبوت کے عظیم مقام پر فائز کیا۔ وحی کے نزول کے بعد آپ ﷺ کا روحانی اور عملی سفر شروع ہوا، جس نے نہ صرف مکہ بلکہ پوری دنیا کے لوگوں کی زندگیوں کو بدل کر رکھ دیا۔

نزول وحی کے وقت حضرت محمد ﷺ گھبراہٹ اور اضطراب میں تھے، لیکن حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو تسلی دی اور حضرت ورقہ بن نوفل، جو کہ ایک عالم اور دانا تھے، نے آپ ﷺ کی نبوت کی تصدیق کی۔ اس طرح غارِ حرا سے اٹھنے والی یہ روشنی پوری دنیا میں پھیلنے لگی، اور انسانیت کو اللہ کی وحدانیت، انصاف، اور عدل کا پیغام ملا۔

غارِ حرا کی زیارت: روحانی سفر

غارِ حرا کی زیارت ایک ایسا عمل ہے جو لاکھوں زائرین کے دلوں میں روحانیت کو تازہ کرتا ہے۔ آج بھی، ہر سال لاکھوں مسلمان اس مقدس مقام کی زیارت کے لیے جبل النور کا رخ کرتے ہیں۔ زائرین اس غار تک پہنچنے کے لیے سخت چڑھائی چڑھتے ہیں، جو کہ ایک جسمانی اور روحانی آزمائش سمجھی جاتی ہے۔ لیکن جیسے ہی زائرین غارِ حرا تک پہنچتے ہیں، وہ خود کو اس روحانی تجربے کا حصہ محسوس کرتے ہیں جس کا آغاز حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔

غارِ حرا کا موجودہ منظرنامہ

آج کے دور میں غارِ حرا کی زیارت ایک اہم عبادت کا حصہ بن چکی ہے۔ اگرچہ یہ غار پہاڑ کی بلند چوٹی پر واقع ہے، لیکن لوگوں کی عقیدت اور محبت انہیں وہاں تک پہنچنے پر مجبور کرتی ہے۔ غار کا اندرونی حصہ چھوٹا اور سادہ ہے، لیکن یہاں بیٹھ کر قرآن کی تلاوت اور عبادت کرنے والے زائرین کے لیے یہ جگہ ایک غیر معمولی سکون اور روحانی سرور کا باعث بنتی ہے۔

جبل النور کا مقام اور اس کی ساخت

جبل النور خود بھی اپنی منفرد ساخت کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہ پہاڑ دور سے روشنی کے ایک منارے کی طرح دکھائی دیتا ہے اور اسی وجہ سے اسے “روشنی کا پہاڑ” کہا جاتا ہے۔ غارِ حرا تک پہنچنے کے لیے تقریباً 2 گھنٹے کی چڑھائی درکار ہوتی ہے، اور یہ سفر صبر، تحمل اور ایمان کا امتحان ہے۔ تاہم، جو لوگ اس چڑھائی کو کامیابی سے طے کرتے ہیں، انہیں ایک روحانی تجربے کا سامنا ہوتا ہے جس کی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔

غارِ حرا: ایک عظیم ورثہ

غارِ حرا کا شمار اسلامی دنیا کے عظیم ورثے میں ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف ایک تاریخی مقام ہے بلکہ ایک ایسی جگہ ہے جو مسلمانوں کے لیے روحانی درسگاہ کا کام کرتی ہے۔ یہاں ہر سال ہزاروں مسلمان آتے ہیں اور اس مقام سے اپنی روحانی وابستگی کا اظہار کرتے ہیں۔

غارِ حرا کی زیارت کرتے ہوئے مسلمانوں کے دل میں اس عظیم واقعے کی یاد تازہ ہوتی ہے جب اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا نبی مقرر کیا۔ اس غار کی زیارت انسان کو یہ یاد دلاتی ہے کہ اللہ کی رضا کی تلاش اور حق کی جستجو ایک ایسا سفر ہے جسے ہر انسان کو اپنی زندگی میں اختیار کرنا چاہیے۔

اختتامی کلمات

غارِ حرا ایک مقدس اور روحانی مقام ہے جو مسلمانوں کو ان کے ایمان کی جڑوں سے جوڑتا ہے۔ یہ نہ صرف اسلامی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے بلکہ ایک روحانی تجربہ بھی ہے جو لوگوں کو اللہ کی طرف رجوع کرنے اور حق کی تلاش کی یاد دلاتا ہے۔ یہ مقام انسان کو اپنی زندگی میں غور و فکر، عبادت اور اللہ کی رضا کے حصول کی ترغیب دیتا ہے۔

یہ غار آج بھی ایک زندہ مثال ہے اس بات کی کہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے حق کا پیغام ہر وقت اور ہر دور میں انسانیت کے لیے ہدایت کا ذریعہ بنتا ہے۔

Ghar e Hira | Hira Cave

Book Your Ride for Ziyarat in Makkah

If you’re planning to visit Hira Cave and other significant religious sites in Makkah, arranging reliable transportation is essential. For a seamless and comfortable experience, consider booking a ride with Islamic Taxi Service, a provider that specializes in offering rides for pilgrims. Their experienced drivers are familiar with the holy sites, ensuring that your journey is both convenient and spiritually enriching.

To book your ride, you can contact +966 594195071 or visit their website at https://islamictaxiservice.com. Having a trustworthy transport service ensures that you can focus on the spiritual aspects of your trip without worrying about logistics.


Visiting Ghar e Hira on Jabal Al-Nour offers an opportunity to not only explore an important historical site but also deepen your spiritual connection with the roots of Islam. The journey, combined with visiting other sacred locations in Makkah, makes for a truly transformative experience. Ensure your visit is both fulfilling and comfortable by preparing well and securing a reliable ride for your Ziyarat.

Frequently Asked Questions (FAQ) about Ghar e Hira (Hira Cave).

Why did Prophet Muhammad (PBUH) go to the Cave of Hira?

The Prophet Muhammad (PBUH) would retreat to the Cave of Hira to meditate and seek solitude. He was deeply troubled by the moral and spiritual decay in Meccan society and sought a place to reflect on life and connect with Allah. It was during one of these retreats that he received the first revelation of the Quran through the Angel Jibril (Gabriel), marking the start of his prophethood.

How long does it take to climb Ghar e Hira?

The climb to Ghar e Hira typically takes between 30 minutes to 1 hour, depending on the individual’s fitness level and the pace of the ascent. The path is steep and rocky, requiring a moderate level of physical effort.

What is the distance from Makkah to Ghar e Hira?

The climb to Ghar e Hira typically takes between 30 minutes to 1 hour, depending on the individual’s fitness level and the pace of the ascent. The path is steep and rocky, requiring a moderate level of physical effort.

What is the height of Ghar e Hira in feet?

The cave is situated on Jabal Al-Nour, which stands at approximately 2,100 feet (640 meters) above sea level. The cave itself is located near the summit of the mountain.

Where is Cave Hira located?

Ghar e Hira is located on Jabal Al-Nour to the northeast of Makkah, Saudi Arabia. It is a significant pilgrimage site due to its connection with the first Quranic revelation.

What is the story of the Cave of Hira?

In the year 610 CE, Prophet Muhammad (PBUH) was meditating in the Cave of Hira when he received the first divine revelation from Allah through the Angel Jibril. The angel commanded him to “Read” (Iqra), though the Prophet was not literate. The first verses of the Quran, from Surah Al-Alaq (96:1-5), were revealed at this time, marking the beginning of his mission as a prophet and the start of Islam.

What is the height of Jabal Al-Nour?

Jabal Al-Nour has a height of 2,100 feet (640 meters) above sea level, making it one of the prominent landmarks near Makkah.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *